Meri Tehreerein Current Affairs Shab-o-Roz

Meri Tehreer: Diya Jalaey Rakhna

لاقانونیت

یہاں تک کہ پاکستانی فوج میں بھی سفارشی لوگ بھرتی کیے جا رہے ہیں۔! کسی بچے کو اُس وقت تک فوج میں نہیں لیا جاتا جب تک اُسکے پاس تگڑی سفارش نہ ہو۔! یہ مظاہرہ میں نے اپنے سامنے دیکھا ہے۔! اگر سفارش سے ہماری فوج کی تربیت کی جارہی ہے تو سمجھ لیجیے کہ فوج ناکارہ ہونے والی ہے!

پاکستان میں انسان انسانی حقوق کی پامالی کرنے میں سرفہرست نظر آتا ہے۔! سولہ کڑوڑ عوام کے ساتھ ایسا کھیل کھیلا جا رہا ہے جو آج سے ہزار سال پہلے ہوا کرتا تھا۔! ہر انسان خود کو دوسروں سے بر تر سمجھنے اور ثابت کرنے میں محو ہے۔!

آج بھی انسان کو اُس کے سٹیٹس کے مطابق حیثیت دی جاتی ہے۔! جس کے پاس جتنا پیسہ ہے یا جسکی جتنی اچھی جان پہچان ہے! وہ اتنا باعزت اور باوقار ہے۔! ترقی کے اِس دور میں بھی ہم لوگ غفلت اور خود فراموشی کی انتہا پر ہیں۔!

سورۃ العٰدیٰت کا مضمون ظہورِ اسلام سے پہلے کے اُس دور کی عکاسی کرتا ہے! جس میں انسان آخرت کا منکر یا اُسکا غافل ہو کر زبردست پستی میں گرا ہوا تھا۔!

عرب میں پھیلی ہوئی بدامنی ایسی تھی! کہ سارا ملک اُس سے تنگ آیا ہوا تھا۔! کشت و خون برپا تھا! لوٹ مار کا بازار گرم تھالوگوں کے لیے نہ دِن کو چین تھا! نہ رات کو سکون، ہر وقت یہی کھٹکا لگا رہتا کہ کسی پل کچھ بھی ہونے والا ہے۔!

آج کے پاکستان میں بھی بالکل حالات ایسے ہیں۔! کسی کو کچھ خبر نہیں کہ آنے والے پل میں کیا ہونے والا ہے۔! لوگوں کی یہی سوچ ہوتی ہے کہ دن دیہاڑے جلدی جلدی اپنے اپنے گھروں کو لوٹ جائیں کسی پل آپ کی کنپٹی پر بندوق رکھ کر آپ کو لوٹ لیا جائیگا۔! ایک موبائل کی خاطر انسان کا قتل ہوتا دیکھا گیا ہے،! آپ لٹنے والے ہیں پھر بھی کوئی آپ کے حق میں گواہی نہیں دیگا۔!

انسانی ہمدردی کے تحت آپ کسی زخمی کو ہسپتال تک نہیں لے جا سکتے کہ ہسپتال والے بھی آپ سے پولیس رپورٹ مانگیں گے اور پولیس والے مدع آپ پر ہی ڈال دیں گے۔! پولیس کے جانب سے عدم تحفظ اور عدالتی مافیہ کی وجہ سے لاقانونیت عروج پر ہے۔! عدالتیں اور پولیس ایک دوسرے کے دشمن بنے ہوئے ہیں جسکا ایک ثبوت حال ہی میں دیکھا گیا ہے۔میڈیا زبردست منافقت کا شکار ہے۔ صحافی ہونے کا شرف اب صرف اسے حاصل ہے جس نے اپنا قلم سرکار یا شرفا کے آگے گروی رکھا ہوا ہے! کرپٹ سیاستدانوں کی تعریفیں کرنے والوں کو صحافی کہاجاتا ہے ۔

اگلا صفحہ

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW