Cable in Pakistan
کیبل والوں کے کرتوت
یہ ذکر ہے دسمبر ۲۰۰۲ اور جنوری ۲۰۰۳ کا جب میں پاکستان کے ٹور پر تھا۔
میں انگلش فٹبال کا شدت کی حد تک دیوانہ ہوں! اور جب مجھے معلوم ہوا کہ کیبل پر جنوبی افریقہ سے نشر کیے جانے والے ٹی وی چینلز سپرسپورٹس دکھائی دیتے ہیں! تو میری خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی کہ میں اب انگلش فٹبال کو پاکستان میں بیٹھ کر بھی فالو کر سکتا ہوں۔
شرمندگی
ایک رات کا قصہ ہے کہ وقت علی الصبح تقریبا ۴ کا ہوگا۔! میں اکیلا بیٹھا میچ دیکھ رہا تھا۔! میچ کے اختتام پر میں نے چینلز کو zapکیا! تو ایک چینل کو دیکھ کر میرا سر شرم سے جھک گیا اور مجھے پسینہ آنے لگا۔ Cable in Pakistan Cable in Pakistan Cable in Pakistan Cable in Pakistan Cable in Pakistan
مجھے چینل کا نام تو یاد نہیں مگراس پر Porno Film چل رہی تھی۔! میں نے اپنی زندگی میں کبھی گالی کا استعمال نہیں کیا مگر میرے منہ سے ان افراد کے لیے! جو اس کیبل کو آپریٹ کرتے ہیں، بے ساختہ گالی نکل گئی۔
میں تصور بھی نہیں کر سکتا تھا کہ یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے۔! بلکہ اس سوچ میں پڑ گیا کہ ہم لوگ آئے دن حکومت کے خلاف شکایات کرتے ہیں،! مذہب کے نام پر فسادات تک کرنے سے دریغ نہیں کرتے،! مگر کیا ہم لوگوں کا ضمیر اس قدر ماؤف ہو چکا ہے! کہ ہم اپنے گھروں میں عریانی دیکھتے ہیں مگر اس کے خلاف احتجاج نہیں کرتے۔
قصوروار
اب اس امر میں میں حکومت کو قصوروار نہیں ٹھہراؤں گا! بلکہ میرے نذدیک ہر وہ والدین اس میں قصور وار ہیں! جو اپنے نفس کو تسکین دینے کی خاطرگھروں میں کیبل لگاتے ہیں۔
جو اپنے آپ کو بھول کر دوسروں کے چینلز دیکھنے کی خواہش مند ہوں! ان کے ساتھ ایسا ہی ہونا چاہیے۔ تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ ہمارے ضمیر مر چکے ہیں۔! ہم اپنے سامنے عریانی ہوتی دیکھتے ہیں اُسے روکتے نہیں بلکہ بعید نہیں ہم خود اُس بُرائی میں حصہ لینے کے خواہش مند ہوں۔
والدین کا اپنی اولاد کے لیے سب سے بڑا صدقہ اچھی تعلیم و تربیت ہے۔! نااعوذباللہ کیا خوب تربیت کر رہے ہیں اپنی اولاد کی،! انہیں اپنے آپ سے روشناس کرانے کی! بجائے انہیں کیبل پر اور دوسرے ممالک کی فلموں پر لگا رہے ہیں۔
جب کسی قوم کی اخلاقی تباہی کا آغاز ہوتا ہے! توابتدا ایسے ہی ہوتی ہے کہ برائی اس قدر خوبصورتی سے دلوں کو ماؤف کر دیتی ہے! گویا وہی تسکینِ دل کا ساماں ہو۔
قوموں کے مٹنے کا آغاز بے خودی سے ہوتا ہے۔! افسوس ناک بات یہ کہ ہماری تباہی کا آغاز ہو چکا ہے!
Meri Tehreer – Society: Cable in Pakistan
مسعود – نومبر 2008
Add Comment