Current Affairs Humara Moashra

Waqt Ki Zaroorat Kya Hai?

Meri Tehreer: Waqt Ki Zaroorat Kya Hai?
Waqt Ki Zaroorat Kya Hai?

آج اہلِ اسلام جن حالات سے گزر رہے ہیں! وہ اس قدر سنگین ہیں کہ ایک لغزش ہماری تباہی کا سبب بن سکتی ہے اور ایک سوچا سمجھا لائحہ عمل ہماری نجات ۔نہ صرف دنیا میں بلکہ آخرت میں بھی۔ یہ وہ وقت ہے کہ جہاں جہاد کی بہت سخت ضروت ہے۔

اہلِ اسلام کی بیداری کا وقت آن پہنچا ہے۔! اور یہ مغرب کی بھول ہے کہ وہ ہماری بقا کو ختم کرسکتا ہے۔ بلکہ سچ تو ہے کہ اہلِ مغرب نے ایک بہت بھیانک غلطی کردی ہے۔! ایسی غلطی جس نے ایک سوئے ہوئے شیر کو بیدار کردیا ہے۔!

پچھلی چند صدیوں کے واقعات کو دیکھیں تو مسلمان کبھی اِس طرح یک جان نہیں ہوئے جیسے اب توہینِ رسالت پرہوئے ہیں۔! لیکن ایک غلطی جو ہم سے ہو رہی ہے وہ ، وہ ری ایکشن ہے جو لیا جا رہا ہے۔! توڑ پھوڑ،ملکی امارات کو نقصان پہنچا کر انسانوں کے لیے مشکلات کھڑی کرنا،  سفارتخانوں کوآگ لگانا یہ ہماری شدید ترین کوتاہی ہے۔ یہ وقت ہے کہ ہمیں ایک ایسا لائحہ عمل بنانا ہے جس کی بنیاد یہ ہے کہ ہمیں اللہ کا مددگار بننا ہوگا اِس مشن میں کہ دینِ حق کو دنیا کے تمام ادیان پر غلبہ دلانا ہے۔

اب دینِ حق کو غلبہ دلانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم نبی کریمﷺ کا دیا ہوا سبق سب سے پہلے اپنے اوپر اوڑھ لیں،اپنے ایمان کو اس قدر مضبوط بنا لیں اور ہمارے اعمال اس بات کا ثبوت دیں کہ ہم اللہ اور نبی کریمﷺ سے کتنی محبت کرتے ہیں۔محض زبان سے اقرار کافی نہیں بلکہ اب عمل کرنے کی ضرورت ہے اورجب ہم اِس پر کامیاب ہوجائیں تو پھر جہادِ فی سبیل اللہ کی ضرورت ہے۔ اب جہاد کی سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ اپنی جانب سے قربانیاں دی جائیں۔ قربانیوں سے مراد اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر اپنی جانب سے مشنِ رسول اللہﷺ کو آگے لے کر جایا جائےکہ ہمیں اسلام کو غلبہ دلانا ہے،اِس کے لیے جان کی سٹرگل، مال کی سٹرگل کرنی ہوگی۔

جہاد سے مراد ہرگز یہ نہیں کہ سروں پر کفن باندھ کر دیوانہ وار یورپ پرچڑھائی کردو! ہر گز نہیں کیونکہ ہمارا ایمان اُس درجے پر نہیں پہنچاہوا کہ ہم بغیر سازوسامان کی صرف اللہ کے توکل پر یورپ پر چڑھائی کردیں۔ نہیں بلکہ جہاد کی سب سے پہلی منزل اپنے ایمان کو اللہ اور نبی کریمﷺ پر پختہ کرنا ہے۔کہ ہماری نصرت ہوگی تو اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہوگی ، قرآن کے سبق کو سیکھنا اور اِس پر عمل کرنا پہلی منزلوں میں شامل ہے۔! پھر اِس سبق کو پھیلانا ہے۔یہ جہادکی اصل صورتیں ہیں۔

جب ہم اپنے اعمالوں سے یہ ثابت کردیں تو پھر جاکر قتال کا مرحلہ ہے۔ قتال سے مراد پھر جنگ و جدل ہے۔ ایک بات تو پکی ہے کہ ایک دن اللہ کا دین تمام اقوام پر ضرور غالب ہوگا! لیکن یہ long term  strategies ہیں جو اہلِ اسلام کو اب اپنانا ہوں گی، فی الفور جو کام کرنے کا ہے وہ وہی ہے جو میں نے بھی ایک پہلے مضمون میں لکھا تھا احتجاج کیا جائے اِس معنی میں کہ احتجاج کا حق ادا ہو۔ افسوس صرف یہ ہے کہ وہ حق ادا نہیں ہوا بلکہ طیش اور جوش میں آکر ہم نے بہت نقصان کرلیاہے۔ جوش سے زیادہ ہوش کی ضروت ہے!

تمام اہلِ اسلام کو یک زبان ہو کر ڈنمارک سے ہر طرز کا رابطہ توڑنا ہوگا۔! اور اسی طرح دوسرے ممالک سے۔تمامتر مسلم ممالک یک زبان ہو کر اپنے ملک سے ڈنمارک کی ایک ایک مصنوعات کو ختم کر دیں، ان سے تجارت کے تمام تر رابطے منقطع کر دیں، ان سے تمامتر سفارتی تعلقات بند کر دیں جب تک ان کی جانب سے سرکاری سطح پر معذرت نامہ اور اس بات کا عہد نامہ نہیں آتا کہ آئندہ ایسا نہیں ہو گا۔

ہماری کامیابی صرف اور صرف اس میں ہے! کہ ہم اللہ کے مدد گار بن جائے اور اپنے آپ پر اللہ کے دین کواوڑھ لیں! اور پھر اللہ کے توکل سے جہاد پر نکلے، مگر ہمیں اپنی اصلاح کرنا ہوگی! یہی وقت کی ضرورت ہے ! یہی ہماری نجات ہے!!!


تحریر: مسعود

SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW