آہٹ

اب دھوپ بھول جاؤ کہ سورج یہاں نہیں

بشیربدر – مجموعۂ کلام: آہٹ

اب دھوپ بھول جاؤ کہ سورج یہاں نہیں
ایسی زمیں ملی ہے، جہاں آسماں نہیں

کاغذ پہ رات اپنی سیاہی بجھا گئی
کوئی لکیر تیرے میرے درمیاں نہیں

راز اب کھلا تری ناراضگی کے بعد
تو مہرباں نہیں تو کوئی مہرباں نہیں

ہاں روشنی نہیں ہے مگر اس کی داد دو
ہر طاق میں چراغ ہے لیکن دھواں نہیں

جا میرا شعر لکھ دے گلابوں کی شاخ پر
چھولوں کے آس پاس اگر تتلیاں نہیں

میراؔ، کبیرؔ، چشتیؔ و نانکؔ کے نام کو
جو دیش بھول جائے وہ ہندوستاں نہیں


urdubazm

 

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network

FREE
VIEW