تنہا تنہا

دل جو کہتا ہے چلو کر دیکھو

دل جو کہتا ہے چلو کر دیکھو

دل جو کہتا ہے چلو کر دیکھو
کسی بے درد کے ہو کر دیکھو
لذت غم بھی عجب نشہ ہے
دوست کی یاد میں روکر دیکھو
زندگی سائلہ خواب طرب
سائیر زلف میں سوکر دیکھو
کتنی تسکین ہے احساس کی موت
کبھی دیوانہ تو ہو کر دیکھو
کتنا دلکش ہے جہان گزراں
دل کےآئینے کو دھوکر دیکھو
ماہ و انجم بھی تھے آباد کبھی
ان خرابوں سے بھی ہوکر دیکھو
ریشئہ گُل میں بھی ہے موجہ خوں
خار کی نوک چھبو کر دیکھو
اوس کی بُوندبھی ہے شیش نگر
آنکھ اثسکوں سے بھگو کر دیکھو
ذرے ذرے میں ہے آباد جہاں
خود کر ہرشے میں سمو کر دیکھو
شب کے سناٹوں میں وہ بات کہاں
دن کے ہنگاموں میں کھو کر دیکھو
تم بگولوں کے خداومذہبی
آتش گل تو فر کر دیکھو
جو دیے لے کے نکلتے ہیں فراؔز
وہ بھی کھا جاتے ہیں ٹھوکردیکھو

احمدفراز – تنہا تنہا


urdubazm

 

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network

FREE
VIEW