کیا رخصت یار کی گھڑی تھی
کیا رخصت یار کی گھڑی تھی
ہنستی ہوئی رات روپڑی تھی
ہم خود ہی ہوئے تباہ ورنہ
دنیا کو ہماری کیا پڑی تھی
یہ زخم ہیں اُن دنوں کی یادیں
جب آپ سے دوستی بڑی تھی
جاتے تو کدھر کو تیرے وحشی
زنجیر جنوں کڑی پڑی تھی
دریوزہ گر حیات بن کر
دنیا تری راہ میں کھڑی تھی
غم تھے کہ فراز آندھیاں تھیں
دل تھا کہ فراز پنکھڑی تھی
احمدفراز – تنہا تنہا
Add Comment