Politics

Khawaja Saraii Biyan

Khawaja Saad
Khawaja Saraii Biyan

پارلیمنٹ میں خطاب

 خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ زرداری کو سڑکوں پر گھسیٹنے والی بات غلط تھی اور میں اسکی معذرت کرتا ہوں۔۔

جنابِ اعلیٰ سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ شکر ہے آپ کا ضمیر جاگا تو سہی، مگر وہ کیا ہے کہ آپ جیسے ناسوروں کا ضمیر جب جاگتا ہے جب آپ کی پھٹنے والی ہوتی ہے اور آپ کو یقین ہو جاتا ہے کہ اب کوئی ہماری مدد کو نہیں آئیگا لہٰذا اب وقت ہے کہ جو جو تھوکا ہے اس مفاد کے لیے چاٹ لیا جائے۔

آپ کا ضمیر اس وقت کہاں مر کھپ گیا تھا جب آپ کے لیڈران ماڈل ٹاؤن میں حاملہ عورتوں پر گن گرج سے گولیاں برسا رہے تھے؟ آپ نے اپنا ضمیر اس وقت کیوں مردہ کر لیا جب پیراگون سٹی میں عوام کے پیسے سے آپ اور آپ کے بھائی نے ہولی مچا رکھی تھی؟ ضمیریات گنوانے پر آئیں تو باتیں ہزاروں ہیں جہاں آپ نے اپنے مفاد کے لیے اپنے ضمیر صاحب کو بیچا نہ ہو۔

مولانا آپ آئیں ہم استقبال کریں گے

آپ کو وہ دن بھی یاد ہوں گے جب آپ حکومت میں تھے اور بصد ہزار غرور سے تنے ہوئے سر سے اور منہ سے غلیظیات بکتے رہے ہیں، اور تڑیاں لگاتے رہے ہیں کہ طاہرالقادری نے ڈراما رچایا وہ ڈرامہ اب نہیں کرنے دیں گے۔۔  “مولاناصاحب آپ پاکستان آئیں تو سہی دیکھیں ہم آپ کا کیسے استقبال کرتے ہیں”

بات یہ ہے کہ آپ کا ضمیر خواجاؤں والا نہیں بلکہ خواجہ سراؤں والا ہے اور آپ کا بیان    ہے، جو ہر اس بندے کے آگے اس وقت تک پیچھے کیے جھکا رہتا ہے جب تک وہ فارغ نہ ہو جائے اور اس سے فراغت پا کر آپ جیسے لوگ  اگلے بندے جہاں سے مفاد مل رہا ہو اسکے سامنے جھک جاتے ہو! 

آپ کے ضمیر کی کیا کہنا! آپ کہتے ہیں کہ آپ نے پابندی سے نماز پڑھنا شروع کر دی ہے، چلیں شکر ہے آپ کو احساس تو ہوا کہ آپ بالآخر مسلمان ہیں اور نماز آپ پر فرض ہے، اس حکومت اور دولت اور اکڑ نے تو آپ کو شیطان کا تخم بنا دیا تھا، اگر جیل نے آپ نے انسان بنا دیا ہے کہ تو خدارا اپنی باقی ماندہ زندگی جیل ہی میں گزاریں، اس سے آپ کو بھی امن رہے گا پاکستان کو بھی!

Khawaja Saraii Biyan Khawaja Saraii Biyan Khawaja Saraii Biyan  Khawaja Saraii Biyan  Khawaja Saraii Biyan Khawaja Saraii Biyan 

بقلم: مسعود

SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW