صنم
آنکھوں کے آشیانے میں تیرا بسیرا ہے صنم
لاکھ جفا کرے یہ دنیا‘ تو میرا ہے صنم
حق نے جب کائنات سے اسکی طلب جو پوچھی
ہر کسی نے مانگی جنت مجھے تو بہتیرا ہے
آج بھی یادوں کے دریچے میں تیری صورت ہے
بن تیرے تو ہر جانب گھور اندھیرا ہے صنم
رسوائی سے خوف آتا ہے کبھی بے وفائی نہ کرنا
میرے انگ انگ میں رچا نام تیرا ہے صنم
جفا کی بات کبھی میں نے کی تو سزا دینا مجھے
میرے جیون کی ہر سانس پہ حق تیرا ہے صنم
Sanam
Add Comment