Maazi Ki Parchaiyaan
زندگی سے کچھ لمحے ادھار مانگے
اور موت ہے کہ چلنے کو تیار مانگے
اپنے ہی سانسوں کی ضمانت نہیں کوئی
عمر بھر کے وعدے میرا یار مانگے
کہیں سے آبِ بقائے دوام لے ساقی
یہ محفل وہی پرانے بادہ خوار مانگے
وہاں جا کر بھی نہ ملے گا سکون، پھر بھی
کوئے یار جانے کو دلِ بیقرار مانگے
تیری خوشی کے لیے اپنی خوشیاں لٹا دوں
ایک بار تو میری بانہوں کا حصار مانگے
رب سے مانگتا رہا تیری خوشیوں کی بھیک
اور تو میرے لیے چشمِ اشکبار مانگے
ماضی کی پرچھائیوں سے نکل اے جانِ مسعوؔد
ساتھ لے جانے کو تجھے وقت کی رفتار مانگے
Meri Shairi: Maazi Ki Parchaiyaan
Add Comment