Meri Shairi Shab-o-Roz

Maazi Ki Parchaiyaan

Meri Shairi: Maazi Ki Parchaiyaan
Maazi Ki Parchaiyaan

زندگی سے کچھ لمحے ادھار مانگے
اور موت ہے کہ چلنے کو تیار مانگے

اپنے ہی سانسوں کی ضمانت نہیں کوئی
عمر بھر کے وعدے میرا یار مانگے

کہیں سے آبِ بقائے دوام لے ساقی
یہ محفل وہی پرانے بادہ خوار مانگے

وہاں جا کر بھی نہ ملے گا سکون، پھر بھی
کوئے یار جانے کو دلِ بیقرار مانگے

تیری خوشی کے لیے اپنی خوشیاں لٹا دوں
ایک بار تو میری بانہوں کا حصار مانگے

رب سے مانگتا رہا تیری خوشیوں کی بھیک
اور تو میرے لیے چشمِ اشکبار مانگے

ماضی کی پرچھائیوں سے نکل اے جانِ مسعوؔد
ساتھ لے جانے کو تجھے وقت کی رفتار مانگے

مسعودؔ

Meri Shairi: Maazi Ki Parchaiyaan

Shab-o-roz

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW