یہ کیا ستم ظریفی فطرت ہے آج کل
شاعرہ: شکیلؔ بدایونی
یہ کیا ستم ظریفی فطرت ہے آج کل
یہ کیا ستم ظریفی فطرت ہے آج کل
شاعرہ: شکیلؔ بدایونی
یہ کیا ستم ظریفی فطرت ہے آج کل
تیری یاد نے کیا ہے دل کو بے قرار بہت تیری یاد نے کیا ہے دل کو بے قرار بہت تجھے بھول جانا بھی ہے اسے دشوار بہت آج تو چلے آؤ دل کے آس بندھانے کے لیے گو تیری...
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |