خوشبو

ہم سے جو کُچھ کہنا ہے وہ بعد میں کہہ

ParveenShakir
پروین شاکر – مجموعۂ کلام: خوشبو

ہم سے جو کُچھ کہنا ہے وہ بعد میں کہہ
اچھی ندیا! آج ذرا آہستہ بہہ

ہَوا! مرے جُوڑے میں پُھول سجاتی جا
دیکھ رہی ہوں اپنے من موہن کی راہ

اُس کی خفگی جاڑے کی نرماتی دُھوپ
پاروسکھی! اس حّدت کو ہنس کھیل کے سہہ

آج تو سچ مچ کے شہزادے آئیں گے
نندیا پیاری! آج نہ کُچھ پریوں کی کہہ

دوپہروں میں جب گہرا سناٹا ہو
شاخوں شاخوں موجِ ہَوا کی صُورت بہہ

ہم سے جو کُچھ کہنا ہے وہ بعد میں کہہ


urdubazm

 

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW