پروین شاکر – مجموعۂ کلام: خوشبو
ہتھیلیوں کی دعا پھول لے کے آئی ہو
کبھی تو رنگ مرے ہاتھ کا حنائی ہو
کوئی تو ہو جو مرے تن کو روشنی بھیجے
کسی کا پیار ہوا میرے نام لائی ہو
گلابی پاؤں مرے چمپئی بنانے کو
کسی نے صحن میں مہندی کا باڑھ اگائی ہو
کبھی تو ہو مرے کمرے میں ایسا منظر
بہار دیکھ کے کھڑکی مسکرائی ہو
وہ سوتے جاگتے رہنے کا موسموں کا فسوں
کہ نیند میں ہوں مگر نیند بھی نہ آئی ہو
Add Comment