پروین شاکر – مجموعۂ کلام: خوشبو
چارہ گر ہار گیا ہو جیسے
اب تو مرنا ہی دوا ہو جیسے
مجھ سے بچھڑا تھا وہ پہلے ہی مگر
اب کے یہ زخم نیا ہو جیسے
میرے ماتھے پہ تیرے پیار کا ہاتھ
روح پر دست صبا ہو جیسے
یوں بہت ہنس کر ملا تھا لیکن
دل ہی دل میں وہ خفا ہو جیسے
سر چھپائیں تو بدن کھلتا ہے
زیست مفلس کی ردا ہو جیسے
Add Comment