خوشبو

چہره میرا تھا، نگاہیں اُس کی

ParveenShakir
پروین شاکر – مجموعۂ کلام: خوشبو

چہره میرا تھا، نگاہیں اُس کی
خامشی میں بھی  وہ باتیں اس کی

میرے چہرے پہ غزل لکھتی گئیں
شعر  کہتی ہوئی  آنکھیں اس کی

شوخ لمحوں کا پتہ دینے  لگیں
تیز ہوتی ہوئی سانسیں اُس کی

ایسے موسم بھی گزارے ہم نے
 صبحیں جب اپنی تھیں، شامیں اُس کی

دھیان میں اس کے یہ عالم تھا کبھی
آنکھ مہتاب کی یادیں اُس کی

رنگ جوئندہ ہے وہ، آئے تو سہی!
 پھول تو پھول ہیں، شاخیں اس کی

فیصلہ موجِ  ہوا نےلکھا !
آندھیاں میری، بہاریں اس کی

خود پہ بھی کھلتی نہ  ہو جس کی نظر
جانتا کون زبانیں اس کی

نیند اس  سوچ سے ٹوٹی  اکثر
کس طرح کٹتی ہیں راتیں اس کی

دور رہ کر بھی سدا رہتی ہیں
مجھ کو تھامے ہوئے بانہیں اُس کی

چہره میرا تھا، نگاہیں اُس کی


urdubazm

 

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network

FREE
VIEW