بشیربدر – مجموعۂ کلام: آسمان
وہ گنہگار مرے حق میں دعا کر دیتا
میرے سوکھے ہوئے جنگل کو ہرا کر دیتا
کاش وہ آتا مرے ماتھے کے بوسے لیتا
میں ہوں بیمار مرے حق میں دعا کر دیتا
یوں بھی تبدیل بہاروں میں خزاں ہو جاتی
اپنے دامن سے وہ چہرے پہ ہوا کر دیتا
یہ جو بے عیب ہیں تا عمر ترستے رہتے
مجھ کو ایسی کوئی تاعمر سزا کر دیتا
منہ چھپا لیتا، یہ سورج بھی کسی دامن میں
ایسے لہرا کے وہ زلفوں کی گھٹا کر دیتا
یہ کوئی غم ہے کہ آسائش دنیا کم ہے
بے نیازی میں مجھے حد سے سوا کر دیتا
ایک مدت سے یہ ہمراہ رہا کرتی ہیں
رنجشیں کوئی مرے دل سے جُدا کر دیتا
Add Comment