بشیربدر – مجموعۂ کلام: آسمان
میں خزاں کی دھوپ کا آئینہ کہ میں ایک ہو کے ہزار ہوں
کہیں آنسوؤں کا ہوں قافلہ کہیں جگنوؤں کی قطار ہوں
کوئی تارہ ٹوٹ کے گر گیا کوئی چاند چھت سے اتر گیا
کسی آسمان کی چال سے جو بکھر گیا وہی ہار ہوں
وہی سوکھے سوکھے سے پیڑ ہیں وہی اجڑی اجڑی سی ٹہنیاں
کوئی پھول جس پہ کھلا نہیں میں غموں کی ایسی بہار ہوں
مجھے کیوں بلاتے ہیں پیار سے یہ چہکتے پنچھی منڈیر سے
میں خموشی کا درد ہوں میں اداس چاند کا پیار ہوں
میں وہ شعر ہوں جسے آج تک نہ کہا گیا نہ سنا گیا
جسے انگلیوں نے چُھوا نہیں وہی بدنصیب ستار ہوں
Add Comment