آسمان

میں خزاں کی دھوپ کا آئینہ

Basheer Bdr - Aasman
بشیربدر – مجموعۂ کلام: آسمان
میں خزاں کی دھوپ کا آئینہ کہ میں ایک ہو کے ہزار ہوں
کہیں آنسوؤں کا ہوں قافلہ کہیں جگنوؤں کی قطار ہوں
کوئی تارہ ٹوٹ کے گر گیا کوئی چاند چھت سے اتر گیا
کسی آسمان کی چال سے جو بکھر گیا وہی ہار ہوں

 

وہی سوکھے سوکھے سے پیڑ ہیں وہی اجڑی اجڑی سی ٹہنیاں
کوئی پھول جس پہ کھلا نہیں میں غموں کی ایسی بہار ہوں

مجھے کیوں بلاتے ہیں پیار سے یہ چہکتے پنچھی منڈیر سے
میں خموشی کا درد ہوں میں اداس چاند کا پیار ہوں

میں وہ شعر ہوں جسے آج تک نہ کہا گیا نہ سنا گیا
جسے انگلیوں نے چُھوا نہیں وہی بدنصیب ستار ہوں

میں خزاں کی دھوپ کا آئینہ کہ میں ایک ہو کے ہزار ہوں


urdubazm

 

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW