بشیربدر – مجموعۂ کلام: آسمان
کوئی حل نہ کوئی جواب ہے یہ سوال کیسا سوال ہے
جسے بھول جانے کا حکم ہے اسے بھول جانا محال ہے
ہوئیں زرد بھولوں کی بستیاں مگر اس میں تیری خطا کہاں
تجھے لوگ دل سے دعائیں دیں یہی تیرے جن کا کمال ہے
کبھی آسماں کی بلندیوں سے اُتر کے خاک پہ آئیں گے
ابھی پنچھیوں کو خبر نہیں یہ زمین والوں کا جال ہے
اسی نیم کے پیڑ کی اُوٹ میں ابھی چاند ہار کے سو گیا
ترے پاک ہونٹوں کو چوم لے یہ کہاں کسی کی مجال ہے
اسی ایک بسترِ بے حسی پہ تھکے تھکے سے بدن ملے
ترے ساتھ بھی وہی بے دلی یہ وصال کیسا وصال ہے
Add Comment