بشیربدر – مجموعۂ کلام: آسمان
بے خبر کرسیاں آنکھ ملتی رہیں
بستیاں بے گناہوں کی جلتی رہیں
آدمیت، محبت، شرافت، وفا
ناگنیں آستیوں میں پلتی رہیں
دو بدن جتنے نزدیک ہوتے گئے
قربتیں فاصلوں میں بدلتی رہیں
جب مری زندگی میں اندھیرا ہوا
مرے چاروں طرف شمعیں جلتی رہیں
زہر پانی بنا مچھلیوں کے لئے
پنچھیوں کو ہوائیں مسلتی رہیں
زندگی تیری نازک بدن لڑکیاں
آگ کی شاہراہوں پہ چلتی رہیں
Add Comment