بشیربدر – مجموعۂ کلام: آسمان
اگر یقین نہیں آتا تو آزمائے مجھے
وہ آئینہ ہے تو پھر آئینہ دکھائے مجھے
عجب چراغ ہوں دن رات جلتا رہتا ہوں
میں تھک گیا ہوں ہوا سے کہو بجھائے مجھے
میں جس کی آنکھ کا آنسو تھا اس نے قدر نہ کی
بکھر گیا تو اب ریت سے اُٹھائے مجھے
بہت دنوں سے میں ان پتھرّوں میں پتھرّ ہوں
کوئی تو آئے ذرا یر کو رلائے مجھے
میں چاہتا ہوں کہ تم ہی مجھے اجازت دو
تمہاری طرح سے کوئی گلے لگائے مجھے
Add Comment