بشیربدر – مجموعۂ کلام: آہٹ
یہ غزل کس کی ہے اس مطلعے کو پڑھ کر دیکھو
چاند کی چودھویں تاریخ ہے، اوپر دیکھو
آج کمرے میں نہیں بیٹھنے والا موسم
برف کھڑکی سے نہیں گھر سے نکلل کر دیکھو
رات سوئی ہوئی رعنائیوں نے مجھ سے کہا
ہم کو ہاتھوں سے نہیں، آنکھوں سے چھو کر دیکھو
چاند کی زلفیں ہیں، چہرہ ہے، قدومامت ہے
آسمانوں سے حویلی میں اتر کر دیکھو
ہم غریبوں سے کبھی ٹوٹ کے ملنے آؤ
کیا بکھرنے میں مزا ہے یہ بکھر کر دیکھو
Add Comment