بشیربدر – مجموعۂ کلام: آہٹ
جب اس کی نوازش ہوتی ہے، یہ معجزہ تب ہو جاتا ہے
الفاظ مہکنے لگتے ہیں، کاغذ بھی ادب ہو جاتا ہے
اس کی ٹھوکر میں ہوتی ہے، ساری دنیا کی شہنشاہی
دربارِ مدینہ میں جب بھی، دیوانہ طلب ہو جاتا ہے
یہ آگ، یہ مٹی، یہ پانی، یہ آنچل کی گلریز ہوا
پھر کچھ نہیں رہتا اپنا جب پیسہ بھی رب ہو جاتا ہے
بارش کے بعد پہاڑوں پر قالین بچھا دیتا ہے خدا
یہ دل کے اجڑا ریگستاں بھی شہرِ طرب ہو جاتا ہے
اک شعر غزل کا دنیا کی تنقید سے بالا تر جانو
سو مطلب اس میں ہوتے ہیں، جو بے مطلب ہو جاتا ہے
پنڈت، جولاہا کہلایا، من لاکھ ایس فقیری میں
جس پر سونا چاندی برسے، وہ عالی نسب ہو جاتا ہے
Add Comment