آہٹ

غزل کے دل میں بسے

بشیربدر – مجموعۂ کلام: آہٹ

غزل کے دل میں بسے، نظم کی نظر میں رہے
دیار لوح و قلم میں سدا خبر میں رہے

ہمارے حال پہ چڑیوں  نے مہربانی کی
کٹے پھٹے نہیں جو پھل کہاں سجر میں رہے

تمام ملک اندھیرے میں ڈوب جائے تو کیا
وہ چاہتے ہیں کہ سورج انہی کے گھر میں رہے

وطن میں پھرتے رہے ہم مہاجروں کی طرح
عجب نصیب ہے، ہر دور میں سفر میں رہے

تھا شوق گریہ جنہیں کھل کے رو نہیں پائے
کبھی انیسؔ، کبھی میرؔ کے اثر میں رہے

کس احتیاط سے یہ زندگی گزار چلے
کسی کے دل میں رہے ہم کسی کے گھر میں رہے

غزل میں بے ادبی ہے برہنہ گفتاری
تمام پردہ شائستگی ہنر میں رہے


urdubazm

 

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW