بشیربدر – مجموعۂ کلام: آہٹ
حیوانیت کی آگ میں انسان مر گیا
دربار کو بچانے کو دربان مر گیا
اب کے ہمارے شہر میں یہ حادثہ ہوا
اسلام بچ گیا تو مسلمان مر گیا
میرا خدا بھی جل گیا ان جھگیوں کے ساتھ
مسجد کہاں گری، ترا بھگوان مر گیا
ہم دونوں کے عزیز جہاں سے گزر گئے
تیرا دھوم گیا، مرا ایمان مر گیا
اخبار میں خبر مرے مرنے کی ٹھیک تھی
دنگوں میں اس برس مرا انسان مر گیا
Add Comment