بشیربدر – مجموعۂ کلام: آہٹ
وحشی اسے کہو جسے وحشت غزل ہے
انسان کی لازوال محبت غزل سے ہے
ہم اپنی ساری چاہتیں قربان کر چکے
اب کیا بتائیں کتنی محبت غزل سے ہے
لفظوں کے میل جول سے کیا قربتیں بڑھیں
لہجوں میں نرم نمر شرافت، غزل سے ہے
اظہار کے نئے نئے اسلوب دے دیئے
تحریر و گفتگو میں نفاست غزل سے ہے
یہ سادگی، یہ نغمگی، دل کی زبان میں
وابستہ فکر و فن کی زیارت غزل سے ہے
شعروں میں صوفیوں کی طریقت کا نور ہے
اردو زباں میں اتنی طہارت غزل سے ہے
اللہ نے نوز دیا ہے تو خوش رہو
تم کیا سمجھ رہے ہو، یہ شہرت غزل سے ہے
Add Comment