بشیربدر – مجموعۂ کلام: آہٹ
شہر دل، ڈھونڈ رہی ہیں گلیاں
زلف کی چال چلی ہیں گلیاں
بند دروازے، مجلد ناول
داستانوں سے بھری ہیں گلیاں
کمرے، دروازے، دریچے خاموش
چلمنیں تاک رہی ہیں گلیاں
ْکالی مہریںٗ سے بھرا خط پا کر
سسکیاں بھرتی رہیں ہیں گلیاں
ایک لمحے کو ٹھہرا جانے دو
مجھ کو پہچان ہی ہیں گلیاں
رات شبنم گری کچھ حد سے سوا
یا بہت روتی رہی ہیں گلیاں
کون آتا ہے یہاں کس کے لیے
سب کو پہچان گئی ہیں گلیاں
میرے ہاتھوں کی لکیروں کی طرح
آسماں پر بھی بچھی ہیں گلیاں
بہتے آنسو ترے دامن کی طرف
شہر کی سمت چلی ہیں گلیاں
ان میں مل جائے بھولے بچھڑے
دل میں ایسی بھی کئی ہیں گلیاں
بدرؔ تاریخ کے صفحوں میں نہیں
میری آنکھوں میں بسی ہیں گلیاں
Add Comment