بشیربدر – مجموعۂ کلام: آہٹ
سینے میں خنجر کی نوک چبھوتی ہیں
کچھ یادیں بھی کتنی ظالم ہوتی ہیں
بچپن میں یہ بات مجھے معلوم نہ تھی
میں جب ہنستا ہوں، یہ آنکھیں روتی ہیں
دل میں آ کر تم مت گننے لگنا
میرے اندر کتنی قبریں سوتی ہیں
میرا حال خدا ہی بہتر جانے ہے
مجھ پر دن ہنستے ہیں، راتیں روتی ہیں
جتنے تارے آسمانں پر سب تیرے
بول سمندر تجھ میں کتنے موتی ہیں
تم چھت پر جب بھی زلفیں بکھراتے ہو
بال بال میں راتیں اوس پروتی ہیں
سب کو میں تیرا انعام سمجھتا ہوں
راہوں میں جو بھی تکلیفیں ہوتی ہیں
Add Comment