بشیربدر – مجموعۂ کلام: آہٹ
سورج بھی بندھا ہو گا دیکھ مرے بازو میں
اس چاند کو بھی رکھنا سونے کے ترازو میں
اب ہم سے شرافت کی امید نہ کر دنیا
پانی نہیں مل سکتا تپتی ہوئی بالو میں
تاریک سمندر کے سینے میں گہر ڈھونڈ
جگنو بھی چمکتے ہیں برسات کے آنسو میں
سب ویر و حرم جھوٹے، دلدار و صنم جھوٹے
ہم آ ہی گئے آخر دنیا ترے جادو میں
اک ریت کا پردہ تھیں، آہن کی یہ دیواریں
انسان نہیں رہتا، انسان کے قابو میں
خوابیدہ گلابوں پر یہ اوس بچھی کیسے
احساس چمکتا ہے اسلوب کی خوشبو میں
Add Comment