بشیربدر – مجموعۂ کلام: آہٹ
خونِ دل خود درا سے تحریر کریں گے
ہم جلتی بریدہ ہی سے تقریر کریں گے
ممتاز ڈوب گئی آبِ رواں میں
ہم تاج محل پانی میں تعمیر کریں گے
اقلیم سخن پر تو حکومت ہے ہماری
تقسیم فقیروں میں یہ جاگیر کریں گے
تعبیر بدلنے کا ہنر سیکھ لیا ہے
اب ہم بھی تجھے خواب میں تصویر کریں گے
وہ فخر کرے گا کہ مجھے دیکھ چکا ہے
اس طرح ملاقات کی تدبیر کریں گے
ہم آپ کے وارث ہیں مصاحب تو نہیں ہیں
ہم آپ کی تقریر پہ تقریر کریں گے
اب ْلاٗ کا سفر ختم ہوا، آ گلے لگ جا
تو خواب ہے ہم خواب کو تعبیر کریں گے
پانی کی جگہ ہم نے سدا زہر پیا ہے
مر جائے گا، ہم جس کو بغل گیر کریں گے
Add Comment