بشیربدر – مجموعۂ کلام: آہٹ
تیر ہے اور نہ تلوار انسان ہے
پیار کر، پیار ہی پیار انسان ہے
جو محبت سے لے اسی کے لیے
جان دینے کو تیار انسان ہے
اک گھر کتنے حصوں میں تقسیم ہے
اپنی راہوں کی دیوار انسان ہے
یہ زمیں اآسمانوں کو چھوتی ہوئی
اور مجبور، لاچار انسان ہے
اپنی زنجیر میں خود ہی جکڑا ہوا
آپ اپنا گرفتار انسان ہے
تم بھی بازار ہو، ہم بھی بازار ہیں
آج اپنا خریدار انسان ہے
دشمنوں سے بڑا اپنا دشمن بنا
اپنی گردن پہ تلوار انسان ہے
دوسروں کےدیوں کو بجھاتا ہوا
روشنی کا طلبگار انسان ہے
Add Comment