بشیربدر – مجموعۂ کلام: آہٹ
تالاب بے چمک ہیں، جہاں مچھلیاں نہ ہوں
اخبار بے مزہ ہے، اگر سرخیاں نہ ہوں
میں پوچھتا ہوں میری گلی میں وہ آئے کیوں
جس ڈاکیے کے پاس تری چٹھیاں نہ ہوں
ہم کو بڑے خلوص سے مر جانا چاہیے
جب زندگی میں تھوڑی بھی دشواریاں نہ ہوں
اس آگ کو خدا مری جھگی سے دور رکھ
جس آگ میں مہکتی ہوئی روٹیاں نہ ہوں
آنسو بہت اہم ہیں ان آنکھوں کے واسطے
وہ آسماں نہیں ہے، جہاں بدلیاں نہ ہوں
لڑکے ہیں اپنے باپ کی جاگیر کے رقیب
وہ گھر بھی کوئی گھر ہے جہاں لڑکیاں نہ ہوں
Add Comment