بشیربدر – مجموعۂ کلام: آہٹ
تاروں کی چلمنوں سے کوئی جھانکتا بھی ہو
اس کائنات میں کوئی منظر نیا بھی ہو
اتنی سیاہ رات میں کس کو صدائیں دوں
ایسا چراغ دے جو کبھی بولتا بھی ہو
میں کس طرح یہ مان لوں فصل بہار
اک پھول تو کھلے کوئی پتہ ہرا بھی ہو
وہ میرے ساتھ چل سکے اس دھوپ چھاؤں میں
محبوب خوش مزاج ہو، غم آشنا بھی ہو
دنیا بدل گئی ہے ابھی اور بدلے گی
کیسے کہوں کہ آنکھ میں شرم و حیا بھی ہو
وہ چاند تو نہیں ہے مگر چاند کی طرح
ان پتھروں کی اوٹ سے اب جھانکتا بھی ہو
Add Comment