آہٹ

اب یاد نہیں آتا مجھے کون ہوں کیا ہوں

Basheer Badr - Aahat
بشیربدر – مجموعۂ کلام: آہٹ

اب یاد نہیں آتا مجھے کون ہوں کیا ہوں
دنیا کی عنایت ہے کہ سب بھول گیا ہوں

آنکھوں سے نظر آتی ہے مجھ کو تری آہٹ
تو چاہے جہاں ہو میں تجھے دیکھ رہا ہوں

کیوں مجھ سے لرزتے دو عالم کے اندھیرے
میں چاند، نہ سورج، نہ ستارہ نہ دیا ہوں

کشکول کے بدلے میں انہیں تاج ملے ہیں
میں ہاتھ میں اک جام لیے جھوم رہا ہوں

ہم دونوں کے اندر کوئی طوفان چھپا ہے
دریا بھی ہے ٹھہرا ہوا چپ میں بھی کھڑا ہوں

دریا مرے ہونٹوں کو ترستا ہی رہے گا
پانی کے لئے اصغرِ معصوم رہا ہوں


urdubazm

 

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network

FREE
VIEW