بشیربدر – مجموعۂ کلام: آہٹ
آہن میں ڈھلتی جائے گی اکیسویں صدی
پھر بھی غزل سنائے گی اکیسویں صدی
بغداد، دلی، ماسکو، لندن کے درمیان
بارود بھی بچھائے گی اکیسویں صدی
جل کر جو راکھ ہو گئیں رنگوں میں اس برس
ان جھگیوں میں آئے گی اکیسویں صدی
تہذیب کے لباس اتر جائیں گے جناب
ڈالر میں یوں نچائے گی اکیسویں صدی
لے جا کے آسماں پہ تاروں کے آس پاس
امریکہ کو گرائے گی اکیسویں صدی
اک یاترا ضرور ہو نناوے کے پاس
رتھ پر سوار آئے گی اکیسویں صدی
پھر سے خدا بنائے گا کوئی نیا جہاں
دنیا کو یوں مٹائے گی اکیسویں صدی
کمپیوٹروں سے غزلیں لکھیں گے بشیر بدرؔ
غالب کو بھول جائیں گی اکیسویں صدی
Add Comment