بشیربدر – مجموعۂ کلام: آہٹ
سن لی جو خدا نے وہ دعا تم تو نہیں ہو
دروازے پہ دستک کی صدا تم تو نہیں ہو
سمٹی ہوئی شرمائی ہوئی رات کی رانی
سوئی ہوئی کلیوں کی حیا تم تو نہیں ہو
محسوس کیا تم کو تو گیلی ہوئی پلکیں
بھیغے ہوئے موسم کی ادا تم تو نہیں ہو
ان اجنتی راہوں میں نہیں کوئی بھی میرا
کس نے مجھے یوں اپنا کہا، تم تو نہیں ہو
Add Comment