بشیربدر – مجموعۂ کلام: آہٹ
کسی کی یاد میں پلکیں ذرا بھگو لیتے
اداس رات کی تنہائیوں میں رو لیتے
دکھوں کا بوجھ اکیلے نہیں سنبھلتا ہے
کہیں وہ ملتا تو اس سے لپٹ کے رو لیتے
اگر سفر میں ہمارا بھی ہمسفر ہوتا
بڑی خوشی سے انہی پتھروں پہ سو لیتے
تمہاری راہ میں شاخوں پہ پھول سوکھ گئے
کبھی ہوا کی طرح اس طرف بھی ہو لیتے
یہ کیا کہ روز وہی چاندنی کا بستر ہو
کبھی تو دھوپ کی چادر بچھا کے سو لیتے
Add Comment