کچھ نہ کسی سے بولیں گے
کچھ نہ کسی سے بولیں گے
تنہائی میں رولیں گے
ہم بے راہ رودں کا کیا
ساتھ کسی کے ہولیں گے
خود تو ہوئے رسوالیکن
تیرے بھید نہ کھولیں گے
جیون زہر بھر ساگر
کب تک امرت گھولیں گے
ہجر کی شب سونےوالے
حشر کو آنکھیں کھولیں گے
پھر کوئی آندھی اُٹھے گی
پنچھی جب پر تولیں گے
نیند تو کیا آئے گی فراؔز
موت آئی تو سولیں گے
احمدفراز – تنہا تنہا
Add Comment