تنہا تنہا

کس قدر آگ برستی ہے یہاں

Ahmed Faraz
کس قدر آگ برستی ہے یہاں

کس قدر آگ برستی ہے یہاں
خلق شبنم کو ترستی ہے یہاں

صرف اندیشہ افعی ہی نہیں
پھول کی شاخ بھی ڈستی ہے یہاں

رُخ کدھر موڑگیا ہے دریا
اب نہ وہ لوگ نہ بستی ہے یہاں

زندہ درگورہوئے اہل نظر
کس قدر مردہ پرستی ہے یہاں

زیست وہ جبس گراں ہے کہ فراؔز
موت کے مول بھی سستی ہے یہاں

احمدفراز – تنہا تنہا


urdubazm

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network

FREE
VIEW