تنہا تنہا

لے اُڑا پھر کوئی خیال ہمیں

Ahmed Faraz
لے اُڑا پھر کوئی خیال ہمیں

لے اُڑا پھر کوئی خیال ہمیں
ساقیا ساقیا سنبھال ہمیں

رو رہے ہیں کہ ایک عادت ہے
ورنہ  اتنا نہیں ملال ہمیں

خلوتی ہیں ترے جمال کے ہم
آئینے کی طرح سنبھال ہمیں

مرگِ انبوہ،جشن شادی ہے
مل گئے دوست حسب حال ہمیں

اختلافِ جہاں کارنج نہ تھا
دے گئے مات ہم خیال ہمیں

کیا توقع کریں زمانے سے
ہو بھی گر جُرات سوال ہمیں

ہم یہاں بھی نہیں ہیں خوش لیکن
اپنی محفل سے مت نکال ہمیں

ہم ترے دوست ہیں فراؔز مگر
اب نہ اور اُلجھنوں میں ڈال ہمیں

احمدفراز – تنہا تنہا


urdubazm

 

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW