سکوت بن کے جو نغمے دلوں میں پلتے ہیں
سکوت بن کے جو نغمے دلوں میں پلتے ہیں
وہ زخم رگِ جاں توڑ کر نکلتے ہیں
حضور آپ شب آرائیاں کریں لیکن
فقط نمود سحر تک چراغ جلتے ہیں
اگر فضا ہے مخالف تو زلف لہراؤ
کہ بادبان ہواؤں کا رُخ بدلتے ہیں
کوئی بھی فیصلہ دینا ابھی درست نہیں
کہ واقعات ابھی کروٹیں بدلتے ہیں
یہ پاس پیر مغاں کہ صعف تشنہ لبی
نشہ نہیں ہے مگر لڑ کھڑاکے چلتے ہیں
خڈا کانام جہاں بیچتے ہیں لوگ فراز
بصدوثوق وہاں کاروبار چلتے ہیں
احمدفراز – تنہا تنہا
Add Comment