اداس اور زیادہ کہیں نہ ہوجائیں
اداس اور زیادہ کہیں نہ ہوجائیں
فراز انجمن دوست سے چلو جائیں
نہ اجنبی، ،نہ مسافر نہ شہروالے ہیں
کوئی پکارو کہ ہم بھی کسی کے ہوجائیں
جو صدمے ہم پہ گزرنے ہیں وہ تو گزریں گے
مگر یہ آپ کو غم کیوں ہے آپ تو جائیں
اُلجھتے ہیں ترے سودائیوں سے اہل خرد
یہ سادہ لوح بھی پاگل کہیں نہ ہوجائیں
زمانہ اپنی پریشانیوں میں کھویا ہے
چلو کہ منزل جاناں کو دوستو جائیں
شب فراق تو کٹتی نظر نہیں آتی
خیال یار میں آؤ فراؔز سوجائیں
احمدفراز – تنہا تنہا
Add Comment