تنہا تنہا

تم زمانہ آشناتم سےزمانہ آشنا

Ahmed Faraz
تم زمانہ آشناتم سےزمانہ آشنا

تم زمانہ آشناتم سےزمانہ آشنا
اور ہم اپنے لیے بھی اجنبی نا آشنا

راستے بھر کی رفاقت بھی بہت ہے جانِ من
ورنہ منزل پر پہنچ کر کون کس کا آشنا

اب کے ایسی آندھیاں اُٹھیں کہ سورج بُجھ گئے
ہائے وہ شمعیں کہ جھونکوں سے بھی تھیں نا آشنا

مدتیں گزریں اسی بستی میں لیکن اب تلک
لوگ نا واقف، فضا بیگانہ ہم نا آشنا

ہم بھرے شہروں میں بھی تنہا ہیں جانے کس طرح
لوگ ویرانوں میں کر لیتے ہیں پیدا آشنا

خلق شبنم کے لیے دامن کشا صحراؤں میں
کیا خبر ابرکرم ہے صرف دریا آشنا

اپنی بربادی پہ کتنے خوش تھے ہم لیکن فراز
دوست دشمن کانکل آیا ہے اپنا آشنا

احمدفراز – تنہا تنہا


urdubazm

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW