اُن کے وعدوں پہ یقیں لوگ بھی دیوانے ہیں
اُن کے وعدوں پہ یقیں لوگ بھی دیوانے ہیں
اک فقط میں ہی نہیں لوگ بھی دیوانے ہیں
میری وحشت ہی سہی موردِ الزام مگر
اے مری زہرہ جبیں لوگ بھی دیوانے ہیں
گردشِ جام کہاں گردشِ ایام کہاں
یہ خرابات نشیں لوگ بھی دیوانے ہیں
آپ تو حاصل ایمان دو عالم ہیں حضور
آپ اور دشمن دیں لوگ بھی دیوانے ہیں
اک ملاقات سر رہ بھی سہی جُرم مگر
ہم کہیں آپ کہیں لوگ بھی دیوانے ہیں
درد مندانِ محبت تو ہیں بدنام فراز
ورنہ کچھ کچھ یہ حسیں لوگ بھی دیوانے ہیں
احمدفراز – تنہا تنہا
Add Comment