تنہا تنہا

کچھ ایسے ہم نے خرابے بسائے شہروں میں

Ahmed Faraz
کچھ ایسے ہم نے خرابے بسائے شہروں میں

کچھ ایسے ہم نے خرابے بسائے شہروں میں
جو دشت والے تھے وہ بھی اُٹھ آئے شہروں میں

ہماری سادہ دلی دیکھیے کہ ڈھونڈتے ہیں
ہم اپنے دیس کی باتیں پرائے شہروں میں

کچھ اس طرح سے ہر اک بام ودرکو دیکھتے ہیں
زمانے بعد کوئی جیسے آئے شہروں میں

سُنا ہے جب بھی لُٹی ہے بہارِ ویرانہ
تو چند درچمن مسکرائے شہروں میں

قدم قدم پہ ہُوے تلخ تجربے پھر بھی
ہمیں حیات کے غم کھینچ لائے شہروں میں

ہوا نہ دو کہ یہ جنگل کی آگ ہے یارو
عجب نہیں ہے اگر پھیل جائے شہروں میں

فراز ہم وہ غزالانِ دشت وصحرا ہیں
اسیر کرکےک جنھیں لوگ لائے شہروں میں

احمدفراز – تنہا تنہا


urdubazm

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW