جون ایلیا

ایک گماں کا حال ہے اور فقط گماں میں ہے

ایک گماں کا حال ہے اور فقط گماں میں ہے

ایک گماں کا حال ہے اور فقط گماں میں ہے
کس نے عذابِ جاں سہا،کون عذابِ جاں میں ہے

 

لمحہ بہ لمحہ دم بہ دم آن بہ آن رم بہ رم
میں بھی گزشتگاں میں ہوں تُو بھی گزشتگاں میں ہے

 

آدم وذاتِ کبر یا کرب میں ہیں جُدا جُدا
کیا کہوں ان کا ماجرا جو بھی ہے امتحان میں ہے

 

شاخ سے اُڑگیا پرند ہے دلِ شامِ دردمند
صحن میں ہے ملال سا حُزن سا سماں میں ہے

 

خود بھی بے اماں ہوں میں،تجھ میں بھی بے اماں ہوں میں
کون سہے گا اس کا غم وہ جو میری اماں میں ہے

 

کیسا حساب کیا حساب حالت حال ہے عذاب
زخم نفس نفس میں ہے زہر اماں زماں میں ہے

 

اس کا فراق بھی زیاں اس کا وصال بھی زیاں
ایک عجیب کشمکش حلقہ بے دلاں میں ہے

 

بودو نبود کا حساب میں نہیں جانتا مگر
سارے وجود کی‘‘نہیں ’’میرے عدم کی‘‘ہاں’’میں ہے


Pegham - Urdusaraey

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW