جون ایلیا

فرقت میں وصلت برپاہے

فرقت میں وصلت برپاہے

فرقت میں وصلت برپاہے، اللہ ھُو کے باڑے میں
آشوبِ وحدت برپا ہے،اللہ ھو کے باڑے میں

روح کُل سےسب روحوں پر وصل کی حسرت طاری ہے
اک سر حکمت برپا پے ، اللہ ھُو کے باڑے میں

بے احولی کی حالت ہے شاید یا شاید کہ نہیں
پر احوالیت برپا ہے، اللہ ھُو کے باڑے میں

مُختاری کے لب ‘‘سلوانا’’جبر عجب تر ٹھہرا ہے
ہیجان غیرت برپاہے، اللہ ھُو کے باڑے میں

بابا الف ارشاد کناں ہیں پیش عدم کے باڑے میں
حیرتِ بے حیرت برپا ہے، اللہ ھُو کے باڑے میں

معنی ہیں لفظوں سے برہم ‘‘قہر خموشی عالم ہے
ایک عجب حجت برپا ہے، اللہ ھُو کے باڑے میں

موجودی سے انکاری ہے اپنی ضد میں نازِوجود
حالت سی حالت برپا ہے،اللہ ھُو کے باڑے میں


Pegham - Urdusaraey

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network

FREE
VIEW