27 فروری 2022 کو پاکستانی حدودکی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی ائرفورس نے ایک انڈین فوجی جہاز مار گرایا اور ایک فوجی پائلٹ کو گرفتار کر لیا!
وہ عمران خان کی حکومت کا دور تھا جہاں عمران خان نے انتہائی جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکم دیا کہ ہندوستانیوں کو اخلاقی ذلت سے دوچار کیاجائے۔ یوں اس گرفتارشدہ پائلٹ کو چائے وائے پلا کر اسکو ایک دو تھاپڑا دیکر پیغام دیتے ہوئے کہ بچہ جنگ تم جیسے بزدلوں کے بس کی بات نہیں، ایسی حرکتیں کرو گے تو جان سے جاؤ گے، پنگے لینے چھوڑو، جاؤ تمہاری جان بخشی کی جاتی ہے۔ عمران خان کی حکومت کے اس عمل کو دنیا بھر میں سراہا گیا اور ہندوستانیوں کی ہتک ہوئی! میں نے یورپ میں ہندوستانیوں کی ہتک ہوتے دیکھا!
27 فروری 2023 پاکستان کی حدود کے اندر ایک سابقہ فوجی کو اسی عمران خان کے حق میں بولنے کے جرم میں گرفتار کر لیاگیا ہے! اس فوجی کی عمر 80 سال ہے جس نے پاکستان کے لیے دو اہم ترین جنگیں لڑیں! اس کا جرم یہ ہے کہ وہ اس رجیم چینج کے خلاف بولتا ہے جس میں پاکستان کی فوج کا غلیظ ترین کردار سامنے آیا ہے! جس میں جنرل باجوہ نے بیرونی طاقتوں کے حکم پر عمران خان کی حکومت کا تختہ الٹ کر اس ملک پر ان لوگوں کو مسلط کیا ہے جو پچھلے کم و بیش 35 سالوں سے سیاسی میدان میں ایک دوسرے پر خنزیر کتوں کی طرح بھونکتے رہے ہیں!
لیفٹینٹ جنرل (ر) شعیب امجد جسکا خاندان 1947 کی تقسیم میں اپنے سب کچھ چھوڑ کر پاکستان آیا، جس نے اپنی زندگی کے ابتدائی سال دربدری کی حالت میں ایک ایسے ملک میں گزارے جہاں پر وہ لاکھوں افراد کی طرح کیا کیا امنگیں لیکر آیا، جس نے ٹاٹ پر بیٹھ پر اسکول پڑھا اور اپنے محنت سے فوج میں مقام حاصل کیا! اور پھر عزت کی ریٹائرمنٹ لیکر اپنی زندگی میں محو ہو گیا۔ اس کو گرفتار کر لیا کہ اس نے میڈیا پر قوم کو بتانے کی کوشش کی کہ اس ملک میں کیا بھیانک کھیل کھیلا گیا ہے کہ جس میں عوام کی چنیدہ حکومت کو ناجائز طور پر گھر بھیج دیا گیا ہے، اس فوجی نے یہ بتانے کی کوشش کی کہ ایک تنِ تنہا عمران خان نے اس ملک کی سیاست میں جس میں پچھلے 64 سالوں سے 3 خنزیر بھیانک کھیل کھیل رہے تھے ایک زبردست بھونچال لے آیا ہے – وہ عمران خان جو اس قوم کا اصل لیڈر ہے! وہ اپنے خدا کے سوا کسی بھی کرپٹ خنزیر کے سامنے نہیں جھکتا!
گرفتاری پر شعیب امجد کی مسکراہٹ اس قوم کے منہ پر ایک طمانچے کی طرح برس رہی تھی کہ یہ قوم پچھلے 64 سالوں سے رودھو رہی ہے کہ ہمارے حالات نہیں بدلتے اور جب ایک بندہ اس غلیظ نظام کے سامنے چٹان بن کر کھڑا ہوا ہے تو اسی کے خلاف بھونکنے لگی ہے۔ کیونکہ اس قوم کی اوقات ایک بریانی کی پلیٹ اور روٹی کپڑا اور مکان سے ایک رتی برابر آگے نہیں بڑھ سکی۔ اسکی مسکراہٹ اس نظام پر تھوک رہی تھی جس میں ایک محبِ وطن کو 80 سال کی عمر میں ہتھکڑیاں لگا کر جسمانی ریمانڈ تو لے سکتا ہے مگر رجیم چینج کے غدار کو خاموشی سے راتوں رات ریٹائرمنٹ کے بعد کڑوڑوں کی جائداد دیکر بیلجیم روانہ کر دیا!
اسکی مسکراہٹ اس عدالتی سسٹم پر تھوک رہی تھی جس میں ماڈل ٹاؤن، بلدیہ کراچی، پبلک آرمی اسکول کے قاتلوں، سفاکوں ، لٹیروں، بدمعاشوں اور بدترین خنزیروں کو عدالتی کٹہروں سے اٹھا کر وزارتوں پر لا بٹھاتا ہے۔ اسی سالہ بوڑھے شعیب امجد نے اس نظام سے وابستہ ایک ایک خنزیر کو ننگا کر دیا ہے کہ حبِ وطنی تھوک برابر حیثیت نہیں رکھتی بلکہ اس خنزیر نظام میں سب سے بڑا محبِ وطن وہ ہے جو اسکو دونوں ہاتھوں سے لوٹ کر خود بھی کھائے اور دوسروں کو بھی کھلائے، جو حرام کھانے اور کھلانے کو اور غلامی کو قبول کرتا ہے وہی محبِ وطن ہے!
باجوہ محبِ وطن ہے: وہ بیلجیم میں مقیم ہے!
رحیل شریف محبِ وطن ہے: وہ سعودیہ مقیم ہے!
مشرف محبِ وطن ہے: اسکی موت دبئی میں واقع ہوئی!
نوازشریف محبِ وطن ہے: وہ لندن میں مقیم ہے!
زرداریوں پر جب مشکلات آتی ہیں وہ دبئی بھاگ جاتے ہیں – یہ ہے حبِ وطنی!
ان کے بچے یورپ میں پرھتے ہیں، چھٹیاں گزارتے ہیں، زندگی گزارتے ہیں مگر سیاست کے لیے پاکستان آ جاتے ہیں یہ ہے حب الوطنی! باقی جو بھی انکے خلاف بولے گا وہ انتشارپھیلانے والا وطن دشمن ہے!
27 فروری 27 فروری 27 فروری 27 فروری 27 فروری
بقلم مسعود
Add Comment