Current Affairs Politics

خطرناک

خطرناک
عزت مأب ریٹائرڈ چیف آف آرمی اسٹاف محترم قمر جاوید باجوہ صاحب نے انکشاف کیا ہے کہ ‘یہ لوگ (یعنی عمران خان کی حکومت) پاکستان کے لیے خطرناک ہو گئے تھے اس لیے انکو ہٹانا پڑا’۔

اپنی الوداعی تقریر میں موصوف یہ بھی فرماتے گئے کہ ‘فروری 2022 ہی میں فیصلہ کر لیا تھا کہ اب فوج سیاست میں دخل نہیں دیگی ‘ – ساتھ ہی محترم اپنے جانشین سید عاصم منیر  کو تنبیہ کرتے گئے کہ ‘سیاست میں دخل اندازی کرنا آئین کے ساتھ غداری ہے‘۔

چلیں مان لیا کہ فوج نے 75 سالوں کی مسلسل سیاسی مداخلت کے بعد فروری 2022 میں توبہ کر لی کہ اب فوج سیاست میں مداخلت نہیں کرے گی مگر عمران خان کی حکومت اپریل 2022 میں ختم کی گئی! یعنی توبہ کے دو ماہ بعد تک مداخلت ہوتی رہی، یہاں تک کہ آپ نے اپنے فوجی ترجمانوں سے سیاسی بیان دلوائے، تو ہم کیسے مان لیں کہ فوج اب بھی مداخلت نہیں کرتی اور آئندہ بھی نہیں کریگی؟

یہ لوگ جو ملک کے لیے خطرناک ہو گئے تھے، جن کو ہٹانا ضروری ہو گیا تھا تو جنابِ اعلیٰ سوال یہ ہے کہ آخر وہ کیا خطرہ لاحق ہو گیا تھا جس کی وجہ سے اس ملک کی رگوں کو ناسور کی طرح نچوڑنے والے خنزیروں کو جنہیں عوام نے بری طرح مسترد کردیا تھا انہیں دوبارہ مسلط کرنا پڑا؟ کیا آپ عوام کو اعتماد میں لیکر بتائیں گے کہ وہ کون سے راز تھے جو عمران خان کی حکومت بیچنے پر تلی ہوئی تھی ؟ وہ کونسا سودا تھا جو عمران حکومت نے کر دیا تھا؟  کیا اس نے ایٹمی وسائل کا سودا کر دیا تھا؟ کیا کشمیر کا سودا کر دیا تھا؟ کیا ملکی اثاثوں کو بیچ کر یورپ میں اپنے گھر بھر لیے تھے؟  کچھ بولیں تو سہی؟

لیکن آپ عوام کو ایسے کسی سوال کا جواب نہیں دیں گے! کیونکہ اس ملک میں عوام کی اوقات اس کتے جیسی ہے جسے جب چاہا جیسے چاہا ہانک دیا۔ سچ یہ ہے کہ وہ غیرملکی سائفر جس کا رونا عمران خان روتا رہا وہ درست نکلا! غیرملکی مداخلت نے آپ کو مجبور کیا کہ آپ یہ غیرآئینی قدم اٹھاتے کیونکہ عمران خان نے روس کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھانا چاہا۔ اس نے سستے تیل اور سستی گیس کے لیے روس سے معاہدے کرنے کی خواہش پیدا کی اور امریکہ کیساتھ ساتھ روس کے ساتھ سیاسی روابط کو مضبوط دوستانہ ماحول میں ڈھالنے کی کوشش کی -وہ پاکستان میں امریکی فوجی بیسز کے خلاف تھا اور انکو ختم کروانا چاہتا تھا،وہ امریکہ کی ہر بات میں ہاں ملانے کو پسند نہیں کرتا تھا:  یہ بات امریکہ سرکار اور عربوں کو ناپسند گزری اور انہوں نے آپ کو حکم صادر کیا کہ اس بندے کو راستے سے ہٹایا جائے۔

اور آپ نے پاکستان کے آئین پر اپنا فوجی جوتا رکھتے ہوئے غیر آئینی قدم اٹھاتے ہوئے حکومت کو ڈسچارج کر دیا اور اسی کا اعتراف اب آپ کر رہے ہیں۔

اب مسئلہ باقی بیچ میں صرف یہ ہے کہ اس غیرآئینی کام پر جسے آپ نے خود کہا کہ غداری ہے اسکی سزا پھانسی ہے جو آپ کو ملنی چاہیے مگر نہیں ملے گی! سزا تو درکنار کسی پاکستانی میں جرأت نہیں آپ سے اس غداری پر سوال تک کر سکے۔ اور آپ یہ جانتے ہوئے کہ آپ کی سزا موت ہے آپ یہ ملک ہی چھوڑ کر چلے گئے۔

باقی رہ گیا پاکستانی نظام؟ تو سوال اٹھتا ہے کہ جن کو ہٹایا اور انکے بعد جن خنزیروں کو مسلط کیا انہوں نے اس ملک کی جو تباہی کی ہے اسکا جواب دہ کون ہے؟ اور وہ جوآپ نے غیرسیاسی ہونے کی قسم کھانے کے باوجود اپنے ترجمانوں سے بیان دلوائے کہ حکومت بدلنے سے ملکی معیشت پر اچھا اثر پڑا ہے کیا وہ فوجی وردیاں پہنے ہوئے غیرسیاسی تھا؟ سچ یہ ہے کہ آپ نے اس ملک کے ساتھ بہت گھنؤنی غداری کی ہے جسکی سزا پھانسی کے سوا کچھ نہیں مگر یہ پاکستان ہے! یہاں پر اس ملک کی دھجیاں بکھیرنا آپ کا پرانا مشغلہ ہے۔ یہاں پر عمران خان پر آرٹیکل 6 لگایا جا سکتا ہے مگر آپ کا کوئی بال بھی بیکا نہیں کر سکتا!

لیاقت علیخان  اور بھٹو کو مروانے سے لیکر عمران کو ہٹانے تک آرمی نے اس ملک میں غداری کی ہے مگر کسی میں جرأت نہیں آپ سے سوال کر سکے!!!!!


بقلم: مسعود


SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW