Uncategorized

American Bitches!

Zardari Fazl Shehbaz
American Bitches

میرے عزیز ہموطنو!

اوپردی گئی تصویر کو غور سے دیکھو!

یہ تصویر کسی کامیابی، فتح، اتفاق و اتحاد یا ملکی مفاد کی تصویر نہیں!

بلکہ یہ تصویر ایک انتہائی عبرت، نفرت، ذلت و رسوائی اور ناکامی کی بدترین جھلک ہے!

اس تصویر میں بائیں جانب کھڑے لوگوں نے اپنے سیاسی مفاد حاصل کرنے کے لیے درمیان میں کھڑے کی بیوی کی گندی اور ننگی تصاویر اخبارات کی زینت بنائیں اور پمفلٹ بنا کر آسمان سے پھینکا! یہ لوگ کم و بیش 30 سال تک ایک دوسرے پر بھونکتے رہے!  American Bitches  American Bitches  American Bitches  American Bitches

درمیان میں کھڑے شخص پر آج بھی الزام اور کچھ لوگوں کے نذدیک حقیقت ہے کہ اپنی اُسی بیوی کا قتل اسی نے کروایا ہے اگر نہ کرواتا تو آج بھی اسکی سیاست میں اسکی حیثیت ایک کتے کی سی ہوتی!

دائیں جانب کھڑا داڑھی والا ناسور وہ شخص ہے جس نےاسی عورت کی حکومت کے خلاف فتوے دیے مگر پھر وزارت کیلیے اسی عورت کے قدموں میں جا بیٹھا! مگر دال نہ گلی! پھر درمیان والے کی حکومت میں اسے وزارت ملی تو اس کی وزارت میں رہتے ہوئے غداری کی اور امریکن سینٹر این پیٹرسن کے قدموں جا بیٹھا اور اپنی وفائیں پیش کی جب وہاں بھی دال نہ گلی تو آج کل یہ ایک گیراج والی کے قدموں میں پڑا ہوا ہے!

میرے عزیز ہموطنو کیا ابھی بھی کہانی تمہاری سمجھ میں نہیں آئی کہ عمران خان کو کیوں ہٹایا گیا ہے؟ کیونکہ اس نے امریکہ کو Absolutely NOT بولا! روس کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کی کوشش کی! اس کا قصوریہ تھا کہ اس نے ان ناسوروں کو بری طرح بے نقاب کر دیا تھا کہ انہیں اپنے اپنے کالے کرتوت بچانے کے لیے ایک دوسرے پر بھونکنے سے لیکر ایک دوسرا پر تھوکا چاٹنا پڑا!پاکستان کو ایک خوددار ریاست بنانے کی کوشش کی جہاں فیصلے پاکستانی عوام کی امنگوں کے مطابق ہوں۔

مگر امریکہ نے تمہارے ووٹ پر شب خون مارا ہے اور ایک طوائفانہ حکومت تم پر مسلط کر دی ہے! کیا اکیسویں صدی کے بائیسویں سال میں بھی پاکستان امریکہ کی طوائف بن کر رہے گا؟ نہیں! نہیں! نہیں!

نکلو اپنی خوددار ی کے لیے نکلو! نکلو اپنی عزت و آبرو کے لیے نکلو! یہ طوائفانہ حکومت ہماری عزت و بقا کے لیے خطرہ ہے! یہ امریکی طوائفیں ہمیں قبول نہیں قبول نہیں قبول نہیں!!!!!

#behindyouskipper

American Bitches


بقلم: مسعود

SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

 

 

About the author

Masood

ایک پردیسی جو پردیس میں رہنے کے باوجود اپنے ملک سے بے پناہ محبت رکھتا ہے، اپنے ملک کی حالت پر سخت نالاں ہے۔ ایک پردیسی جس کا قلم مشکل ترین سچائی لکھنے سے باز نہیں آتا، پردیسی جسکا قلم اس وقت لکھتا ہے دل درد کی شدت سے خون گشتہ ہو جاتا ہے اور اسکے خونِ جگر کی روشنائی سے لکھے ہوئے الفاظ وہ تلخ سچائی پر مبنی ہوتے ہیں جو ہضم مشکل سے ہوتے ہیں۔۔۔ مگر یہ دیوانہ سچائی کا زہر الگنے سے باز نہیں آتا!

Add Comment

Click here to post a comment

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Pegham Network Community

FREE
VIEW