Aazadi-e-Khiyaal Aur Uskey Asaraat
آزادی اظہار
پاکستان میں حکومت سوشل میڈیا کی بے ہنگام پرواز پر ریگولیشنز بنانے کا سوچ ہی رہی تھی! کہ ایک کثیر تعداد صحافیوں نے شور و غل مچا دیا کہ یہ آزادئ اظہار کے خلاف ہے!
اس میں پیش پیش عاصمہ شیرازی ہیں! جو حکومتِ وقت کے خاص خلاف محاذ آرائی کر رہی ہیں۔! یہ وہی عاصمہ شیرازی ہیں جو نوازشریف کے ساتھ جہازوں میں عوام کے خرچے پر سفر کر کے رپورٹنگ کرتی رہی ہیں۔! یہ وہی عاصمہ شیرازی ہیں جو بی بی سی اردو پر حکومت کی اس سوچ پر اچھی خاصی تنقید کر چکی ہیں! اور یہ وہی عاصمہ شیرازی ہیں جو برطانوی حکومت کی ایسی ہی سوشل میڈیا ریگولیشن پالیسی پر مکمل طور پر خاموش رہی ہیں!
عوام
اسی صفت کے کچھ اور نام نہاد صحافی یا صحافی نما اور بھی ہیں! جو اس سوچ کو پھیلانے میں دن رات مصروف ہیں! کہ پاکستان میں میڈیا سنسر شدہ ہے۔! اور ان معصوم اور نیک صفت صحافیوں کی زبانیں بند ہیں مگر وہ کیا ہے! کہ یہ لوگ اپنے ہی ملک میں رہ کر اپنی ہی ملک کا کمایا کھا کر، اپنی ہی ملک میں رہ کر اپنے ہی ملک پر بھونکتے ہیں!
یہ وہ صحافی ہیں جو ہندوستانیوں کے کشمیریوں پر،! یہودیوں کے فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے ظلموں پر خاموشی تو اختیار کر سکتے ہیں! مگر دہشتگرد گروپس جیسا کہ منظورپشتون ہیں ان کے حق میں بولنا اپنے لیے آزادئ اظہار سمجھتے ہیں۔
عاصمہ شیرازی، ماروی سرمد، حامد میر، گل بخاری جیسے صحافی امریکی اور برطانوی فوج کے مظالم پر ایک لفظ نہیں لکھیں گے! کیونکہ ایسا کرنے سے بی بی سی سے نکالے جانے کا خطر ہے یا ٹوئیٹر اکاؤنٹ بند ہونے کا خطرہ ہے جبکہ پاکستانی فوج ، جو دنیا میں امن بحال کرنے کے لیے پیش پیش ہے اسکے خلاف بھونکنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے! کیونکہ یہ نام نہاد صحافی جانتے ہیں کہ مغربی دنیا میں فوج کے کسی بھی عمل پر لکھنا، بات کرنا، تنقید کرنا منع ہوتا ہے اور اس کو کسی بھی طور قبول نہیں کیا جاتا۔
ایک خبر
پاکستان کا ٹی وی میڈیا اسقدر غیر اخلاق اور غیر سماجی ہو چکا ہے کہ ٹی وی پروگرامز دیکھ کر شرم آتی ہے! ڈراموں کا معیار پاکستانی ٹی وی کے گھٹیا ترین مقام پر کھڑا ہے! مارننگ شوز اخلاقیات کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں! اور سیاسی پروگرام میں مذاکرات کی بجائے دنگل کرائے جاتے ہیں! اینکرز جان بوجھ کر شیطانیوں سے بھرے پروگرامز کرتے ہیں جس کا مقصد افراتفری کو نمایاں کرنا ہی ہوتا ہے!
کل رات میں ایک معروف و مشہور ٹی وی چینل کا فیس بک پیج اسکرول کر رھا تھا! اور ایک خبر پر میری نظر پڑی! خبر کو دیکھتے ہی مجھ جیسے سرپھرے کا دماغ مزید سیخ پا ہو گیا! آئیے پہلے وہ خبر دیکھتے ہیں:
Aazadi-e-Khiyaal Aur Uskey Asaraat
Aazadi-e-Khiyaal Aur Uskey Asaraat
اب اس خبر کو دیکھ کر! مجھ جیسا منہ پھٹ، چھوٹا اور کمتر انسان تو کیا کوئی بھی رتی برابر ضمیر رکھنے والا پاکستانی،! نام کا مسلمان اور عام انسان اس ایڈیٹر کو جس نے یہ خبر لگائی ہے،! گالیاں دئیے بغیر نہیں رہ سکتا!! اس چینل کو جس نے ایسی خبروں کی اجازت دی ہے! اسکی آزادئ اظہار کو گالیاں دئیے بغیر نہیں رہ سکتا! یہ ابھی ایک ہلکی خبر ہے اسکے علاوہ آپ نے بھی سوشل میڈیا کے رنگ دیکھتے ہونگے کہ دیکھتے ہی سر شرم سے جھک جاتا ہے!
کس گندی نالے کے کیڑے، کسی ناجائز تخم کی پیداواروں یہ ہے تمہاری آزادئ اظہار کی پیداوار؟ یہ خبریں تمہارے لیے اہمیت کی حامل ہیں کہ تم ایسی خبیریں عوام تک پہنچا کر اپنی آزادئ اظہار کا حق ادا کر رہے ہو؟ کسی سور کے تخم سے نکلے ہوئے سوروں تھوک برابر شرم ہے تو کسی گندی نالی میں جا کر ڈوب مرو!!!
عوام
شاید دوسری طرف یہی خبر اس قوم کے شان کے مطابق ہے۔! وہ قوم جو پورن سرچ کرنے میں پہلے نمبر پر ہو، اسکو ایسی خبروں ہی سے نوازا جا سکتا ہے! یہ وہ قوم ہے جس نے ہر طرح کی آزادی کا غلط مفہوم لیا ہے! ذرا ٹک ٹاک کے اثرات دیکھیں! کیا کیا ناسور لوگ کیا کیا ناسور حرکات میں پائے جا رھے ہیں۔
کہیں کوئی کنجری مزارِ قائد پر ناچ کود رہی ہے! اور کہیں کوئی کنجری قبرستان میں قبروں کی بے حرمتی کر رہی ہے! مگر قبرستان کی بے حرمتی کوئی نئی بات نہیں! اس قوم نے قبرستان تک میں زنا کیے ہوئے ہیں! شاید یہ قوم ایسی ہی خبروں کے لائق ہے! تیرہ چودہ سال کے لڑکے زنا کر رہے ہیں! اور تیرہ تیرہ سال کے لڑکیوں کو حاملہ کر رہے ہیں۔! مدرسوں کے سائیوں تلے ملاؤں کی غلیظ حبس کا شکار معصوم بچے ہو رہے ہیں!
شاید یہ قوم ایسی ہی خبروں کے لائق ہے!
میرامقابلہ
کچھ سیانے کہیں گے! کہ ان کے غلظ کاموں پر میں کیوں اپنی زبان گندی کرتا ہوں؟ یہ وہ باتیں ہیں جن کا امپیکٹ معاشرے پر ہوتا ہے! جب کسی شے کا امیپکٹ معاشرے پر ہو تو سب کی ذمے داری بن جاتی ہے کہ اسکے خلاف آواز اٹھائے!
آزادئ صحافت کے پیچھے چھپا ہوا یہ وہ طبقہ ہے جو کسی نہ کسی خاص ایجنڈے پر کام کر رھا ہے! چند پیسوں اور مقبولیت کی خاطر یہ لوگ اپنے ہی ملک کی رگوں میں اندھیرا ہیں اور اپنے ہی معاشرے میں گناہ پھیلاتے ہیں – ایسے نام نہاد صحافی اور ٹی وی چینلز کسی ہمدردی کے مستحق نہیں بلکہ یہ معاشرے کا ناسور ہیں جو اپنی گندی اور بیہودہ سوچ سے معاشرے میں افراتفری اور گند پھیلانے میں پیش پیش ہیں!
کوئی میری آواز سنے یا نہ سنے، کوئی میرے ساتھ چلے یا نہ چلے میں ایسے لوگوں کے خلاف سخت سے سخت الفاظ میں بولتا رہوں گا!!!
ٖFreedom of speec, Asma Shirazi, Hamid Mir, Marvi Sirmid, Pakistan, Bol News.
بقلم: مسعودؔ
Add Comment