Musharraf Sentenced to Death
سزا
اسلام آباد میں اسپیشل کورٹ نے سابقہ چیف آف آرمی اسٹاف،! صدرِ پاکستان اور ملٹری ڈکٹیٹرجرنل پرویزمشرف کو پھانسی کی سزا کا حکم سنا دیا ہے! خاص کورٹ جس کی قیادت! پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس وقاراحمدسیٹھ، سندھ ہائیکورٹ! کے جج نذر اکبر اور لاہور ہائیکورٹ کے جج شاھد کریم کر رھے تھے۔
فیصلہ جو کہ ایک جج کی نسبت دو ججز نے پاس کیا،! آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کیا گیا! جس کے مطابق یہ سنگین ٖغداری میں شامل ہوتا ہے۔! آرٹیکل کہتا ہے:
اس کی پاداش میں مجرم کو پھانسی یا عمر بھر کی قید کی سزا دی جاتی ہے۔
مشرف نے 3 نومبر 2007 کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کی جس کی پاداش میں بیشتر ججز کو انکو گھروں میں نظربند کر دیا۔
ٹائمنگ
مشرف کی سزا اپنی جگہ برحق ہے! مگر اسکی ٹائمنگ بہت سخت مشکوک ہے!
ایک وقت میں جب احتساب احتساب کی رٹ لگائی گئی ہے! اور اس میں قوم کو سخت جاھل بنا کر نوازشریف، شہبازشریف،! زرداری، فریال تالپور، خورشید کو جیل میں پنچایا !ادھر دوسری جانب سے ان سب کو ایک ایک کر کے رھائی دیدی گئی۔! نوازشریف اور شہبازشریف ملک سے بھاگ گئے! اور عنقریب زاداری بھی ایسا ھی کرے گا۔! جب باقی سب کو بھی ایک ایک کر کے عدالتوں کی جانب سے آزادی کی پروانے مل رہے ہیں!
ابھی چند دن ہی ہوئے ہیں کہ پنجاب کی وکلا نے دہشتگردی،! تحریب کار کی بدترین مثال قائم کرتے ہوئے! پی ائی سی پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں کئی بیگناہ لوگ مارے گئے۔! اس اقدام پر شرمندگی کی بجائے فاضل ججز کا کہنا تھا! کہ پاکستان میں روز لوگ مرتے ہیں، کیا ہوا جو اب مر گئے۔
لہذا اس ملک میں انسانیت کا قتل کوئی معنی نہیں رکھنا! اگر وکلا دہشتگردی کریں گے اور ججز ان پر پردہ ڈالیں گے تو اس ملک میں انصاف کون کرے گا؟
صورتحال
صورتحال کچھ یوں نظر آ رہی ہے! کہ یہ سب ایک سوچی سمجھی سوچ کی مطابق ہو رہا ہے۔
پاکستان میں پنجاب کی بیوکریسی آج بھی لاہور کے بدمعاش شریفیوں کی غلام ہے! چھانگا مانگا کے جگلوں میں انسانی ضمیروں کی جو قیمتیں لگائی گئی تھی! ان کی نسلیں آج اس بیوکریسی کو چلا رہی ہیں!۔ ججز اس بیوکریسی کا حصہ ہیں۔ عدالتیں اس کا حصہ ہیں۔! وکلا ان کے پے رول پر ہیں۔ صحافیوں کی ایک بہت بڑی تعداد انکی پے رول پر ہے۔ پولیس انکی پے رول پر ہے!
یہی حساب سندھ کا ہے! جہاں انسان چاھے کتوں سے بدتر زندگی گزار رہا ہوں !مگر بھٹو ابھی تک زندہ ہے! بھٹو اور زرداریوں نے سندھیوں کو کتوں سے بدتر حالت میں رکھا ہوا ہے۔! یہ انسان آج بھی بدترین غلامی کا شکار ہیں جہاں ایک میٹرریڈر ارب پتی بن کر ان کا شاہ بن جاتا ہے! اور یہ لوگ پھر اسکے ہاتھ پاؤن چاٹنے پر مجبور کر دئے جاتے۔
پاکستان کی بیوکریسی پاکستان کو تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے۔! یہ بیوکریسی عمران خان کو ہر ممکن طور پر ناکام کرنا چاہتی ہے۔! کیونکہ جس بیوکریسی کو کچھ نہ کر کے راتوں رات دولت کے انبار ملتے رہے ہوں، وہ بیوکریسی کبھی حلال کو ۃضم نہیں کر سکتی!
سازش
مجھے کامل یقین ہے! کہ اس وقت پسِ پردہ بہت بڑا پلاؤ پک رہا ہے! اس میں بیوکریسی جسکو نون لیگ اور پی پی پی کنٹرول کر رھی ہے! اور دوسری طرف فوج ہے۔! بیوکریسی جس میں سیاسی اپوزیشن شامل ہے وہ یہ برملا کہہ چکی ہے! کہ انکو الیکشن میں ہروانے میں فوج کارساز ہے! ماضی میں بھی سیاسی جماعتیں اور خاص کر مسلم لیگ نون فوج پر حملے کرتی رھی ہے۔ عدلیہ کی حالت یہ ہے کہ عدلیہ اخلاقی کرپشن میں بری طرح ملوث ہو چکی ہے۔ کبھی معززججز سسئلئین مافیا کی مثالیں دیتے ہیں اور کبھی عمرِ فاروق ؒ کی! اور انکے اپنے کرتوت ایسے ہیں کہ وکلا دھشتگری کریں تو کوئی بات نہیں!
ایک افراتفری قائم کرنے کی کوشش کی جا رھی ہے جس کہ تحت ملک میں امن و امان کو داؤ پر لگایا جائے اور مفادپرست لوگوں کی سرپرستی کر کے اپنا مفاد حاصل کیا جائے۔
ایک ایک کر کے ہر اس ناسور کو آزادی کا پروانہ جاری کی جا رھا ہے جس نے نسل در نسل اس ملک کی عوام کے حقوق کی بوٹیاں نوچی ہیں!
عدالتیں اس قدر کرپٹ ہیں کہ نوازشریف نے اپنے غنڈوں اور بدمعاشوں کے ساتھ دن دیہاڑے سپریم کورٹ پر حملہ کیا، قانون کے تقدس کو پامال کیا مگر اج تک اس پر کوئی کیس نہیں بنا!
مریم نواز عدالت میں کھڑے ہو کر جھوٹ اور جعلی پیپز جمع کر رہی ہے مگر اس کچھ نہیں ہوا۔
ہو بھی کیسا؟ اگر مشرف قابل سزا ہے تو ڈان لیکس میں مریم نواز کو کب پھانسی دی جا رہیے ہے؟ نوازشریف کے کہنے پر نوے کی دھائی کے آخری سالوں میں برطانوی اخباروں میں روگ آرمی کے نام سے اشتہار چھپوائے گئے تھے کیا وہ غداری نہیں تھی؟
ماضی؟
اگر آج مشرف کو پھانسی کی سزا دی گئی ہے تو اسکا تو مطلب یہ ہوا کہ اسکے کیے ہوئے سبھی فیصلے تلف ہو گئے تو پھر اس کے فیصلوں سے فائدہ اٹھانے والوں کے لیے کیا حکم ہے؟ کیا این آر او لینے والے مجرم نہیں؟ قابل سزا نہیں؟ کیا پی سی او کے ججز بیگناہ ہیں؟ وہ بھی اب پھانسی ہی کے حقدار ہیں! بات کھلتی ہے تو میمو گیٹ بھی کھلتا ہے!
اگر مشرف قابل سزا ٹھہرا ہے تو ایوب خان کی قبر بھی کھولی جائے اور اسے بھی پھانسی دی جائے، یحیٰ خان، بھٹو اور ضیاالحق کو بھی اسی قانون کے تحت پھانسی دی جائے! اور ان سب کے کئے ہوئے فیصلے nullified کیے جائیں – پھر اس ملک میں کیا بچتا ہے؟
معزز عدلیہ اگر انصاف ہی کرنا ہے تو پورا پورا انصاف کرو ورنہ ایک انسان کو سزا دیکر یہ کہہ دینا کہ عبرت بنا دیا ہے یہ منافقت ہے!
اور منافقت اس عدلیہ کے نظام میں اسی دن رچ بس گئی جب ضیاالحق نے بھٹو کو پھانسی دلوا کر انصاف کا خون کیا تھا۔ اس منافقت کو پالا اس دن گیا جب نوازشریف نے اپنی دولت سے اس ملک میں انسانیت کا ضمیر خریدنا شروع کیا تھا۔ اس میں ججز بھی شامل تھا۔ اور آج یہی ججز کہہ رہے ہیں کہ نوازشریف کا کاروبار ایک مافیا کی طرح ہے!
ہماری استدعا ہے کہ والیم 10 کو کھولا جائے تاکہ اس ملک کے ساتھ گناہ کرنے والوں کو بھی سزا دی جا سکے اگر معزز ججز نے والیم 10 نہ کھولا تو یہ ان کی شدید اور بدترین منافقت ہو گی بلکہ یہ عدلیہ کی پاکستان کیساتھ غداری تصور کی جائے گی!
اپنے اندر انصاف کرنے کا حوصلہ پیدا کرو ورنہ سب منافقت ہے! مفافقت ہے!
Special Court, Islamabad, Lahore High Court, Article 6 of Pakistan Constitution, treason Musharraf death, Pakistan, Pakistani state of emergency 2007.
Add Comment